Header Ads Widget

Ticker

6/recent/ticker-posts

شعاعی نوریات اور مناظری آلات


شعاعی نوریات اور مناظری آلات

    بصریات طبعیات کی ایک شاخ ہے جو انسانی آنکھ کے مشاہدے کے متعلق ہے۔ایسے اعصاب جو دیکھنے کی صلاحیت اجاگر کرتے ہیں انکو بصری اعصاب کہتے ہیں۔اسی لئے طبیعات کی اس شاخ کا نام بصریات دیا گیا ہے۔
نور(Light): نور  ایک قسم کی توانائی ہے جو منور اجسام سے خارج ہوتی ہے جب یہ انسانی آپ پر پڑتی ہے تو دیکھنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے مرئی طول موج (400nm تا700nm)
نورکے بارے میں دو بیانات ہیں :

    1  ۔بہت زیادہ چال سے سفر کرتی ہے۔ 

    2۔ یہ ایک خط مستقیم میں سفر کرتی ہے۔
شعاع  (Ray):نور کی حرکت کا وہ راستہ جس پر نور کی توانائی ایک مقام سے دوسرے مقام تک منتقل ہوتی ہے شعاع کہلاتی ہے۔
انعکاس نور(Reflection of light): اگر کسی سطح پر پڑھنے والی شعاعیں اسی واسطے میں واپس ہو جائے تو یہ اصول انعکاس نور کہلاتا ہے۔                                                 یا
   دو  واسطوں کو جدا کرنے والی مستوئی سطح پر جب شعاعیں پڑتی ہے تو اس کا ایک جز اسی واسطے میں واپس ہو جاتا ہے تو یہ اصول انعکاس نور کہلاتا ہے۔
 انعکاس نور کے کلیات:  جب شعاعیں چکنی مستوی سطح سے منعکس ہوتی ہے تو
.1شعاع واقع، شعاع منعکس اور سطح پر کھینچا ہوا عمود ایک ہی سطح پر ہوتے ہیں۔
.2 زاویہ وقوع ا ور زاویہ انعکاس مساوی ہوتے ہیں۔

آئینوں کے متعلق کار تیزی علامتیں:


1تمام فاصلے آئینے کے قطب یا عدسے کے نوری مرکز سے ناپے جاتے ہیں۔
2وہ  فاصلے جو روشنی کی سمت میں ہوں ان کو مثبت لیا جاتا ہے۔
3وہ فاصلے جو روشنی کی سمت کے مخالف میں ہے ان کو منفی لیا جاتا ہے
 4 x. -محور کے لحاظ سے اوپر کی جانب اور آئینہ یا عدسے کہ محور اصلی پر (عمود پر) اوپر کی جانب نا پی گء بلندیاں
مثبت لی جاتی ہیں۔
5اور نیچے کی جانب نا پی گی بلندیاں منفی لی جاتی ہیں۔
کروی آئینے پر انعکاس اور ماسکی فاصلہ:

قطب(Pole):   کروی آئینے کا جیومٹریاء مرکز اس کا قطب(P) کہلاتا ہے۔
نوری مرکز(Optical centre):    ایک کروی عدسے کا جیومٹریاء مرکز اس کا نوری مرکز (P)کہلاتا ہے۔
مرکز انحناء(Centre of curvature):    کرہ کا مرکز جس کا آئینہ ایک حصہ ہے مرکز انحناء (C)کہلاتا ہے۔
نصف قطر انحناء(Radius of curvature):  کرہ کا مرکز (C)اور قطب(P)کے درمیان فاصلہ نصف قطر انحناء (R)کہلاتا ہے۔
محور اصلی(Principal axis):  کروی آئینہ کے قطب اور نصف قطر انحناء کو ملانے والا خط جو لا متناہی فاصلہ تک ہو محور اصلی کہلاتی ہے۔اور کروی عدسوں میں محور اصلی وہ خط ہے جو اسکے نوری مرکز کو ماسکہ اصلی سے ملاتا ہے۔
ماسکہ اصلی: محور اصلی کے متوازی شعاعیں جب آئینہ سے ٹکرا کر منعکس ہوتے ہیں تو محور اصلی کے ایک نقطہ پر مرکوز ہوتے ہیں تو اس نقطہ کو ماسکہ اصلی (Principal Focus)کہتے ہیں۔ ماسکہ دراصلP  اور C کا درمیانی نقطہ ہوتا ہے۔
ماسکہ(Focus):  وہ نقطہ جہاں پر تمام شعاعیں مرکوز ہوتی ہے ماسکہ اصلی  ماسکہ کہلاتا ہے۔
ماسکی طول(Focus length):  آئینہ کے قطب سے ماسکہ اصلی کا درمیانی فاصلہ ماسکی طول کہلاتا ہے۔
خطی تکبیری  (Linear magnification):  خیال کی جسامت اور شخص کی جسامت میں پائی جانے والی نسبت کو خطی تکبیریں کہتے ہیں۔
انعطاف نور(Refraction of light): جب شعاع ایک واسطے سے دوسرے واسطے میں داخل ہوتی ہے تو سطح فاصل پر رفتار کے بدلنے سے مڑ جاتی ہے یہ اصول انعطاف نور کہلاتا ہے۔
انعطاف نما اور اسنیل کا کلیہ(Snell's law):
جب نور کی شعاع ہوا یا خلاء سے کسی دوسرے واسطے میں داخل ہوتی ہے  تو شعاع وقوع کاSin    زاویہ اور شعاعیں انعطاف کے Sin   زاویہ کے درمیان نسبت مستقل ہوتی ہے اس کو اس واسطے کا انعطاف نما کہتے ہیں اور یہ نسبت اسنیل کا کلیہ کہلاتی ہے۔
μ=Sin⁡ⅈ/Sin⁡r

زاویہ فاصل(Critical angle):

جب نور کی شعاع کثیف واسطے سے ہوا یا لطیف میں سفر کرتی ہے تو یہ خاص زاویہ وقوع پر ہوا یا خلا میں سطح فاصل سے مس کرتے ہوئے گزرتی ہے یعنی زاویہ °90 حاصل ہوتا ہے اس زاویہ وقوع کو زاویہ فاصل کہتے ہیں۔

کلی داخلی انعکاس:Total Internal Reflection

اگر زاویہ  وقوع زاویہ  فاصل سے بڑا ہو تو لطیف واسطے میں کوئی بھی شعاع منعطف نہیں ہوتی اور مکمل طور پر شعاع پلٹ کر اسی کثیف واسطے میں منعکس ہو جاتی ہے تو اس کو کلی داخلی انعکاس کہتے ہیں۔

وضاحت:  جب نور  کی شعاع کثیف واسطے  سے لطیف واسطے میں میں سفر کرتی  ہے یہ عمود سے دگنی جانب مڑ جاتی ہے اس حالت میں زاویہ انعطاف میں بتدریج اضافہ ہوتا ہے کثیف واسطے میں ایک خاص زاویہ وقوع پر شعاع سطح فاصل کی سطح  کو مس کرتی ہوئی گزرتی ہے جب مزید زاویہ وقوع میں اضافہ کیا جائے تو شعاع دوسرے واسطے میں منتقل ہونے کے بجائے اسی واسطے میں مکمل طور پر منعکس ہوتی ہے اس واقعہ کو کلی داخلی انعکاس کہتے ہیں۔
 قدرت میں ہونے والے کلی داخلی ایک اس کے مظاہرے:
سرابMirage:   موسم گرما میں زمین کے قریب ہوا اوپری سطح کے ہوا  کے مقابلے میں زیادہ گرم ہوتی ہے اس کی وجہ سے ہوا کثافت میں کمی ہوتی ہے۔


ایک اونچی شے جیسے درخت سے آنے والی شعاعیں  ایسے واسطے سے گزرتی ہے جس کا انعطاف نما زمین کی جانب کم ہوتا جاتا ہے جس کی وجہ سے شعاع لگاتار عمود سے دور پڑتی جاتی ہے اور جب زمین کے قریب ہوا کے لئے اس کا زاویہ وقوع زاویہ  فاصل سے زیادہ ہوتا ہے تو شعاں کا مکمل داخلی انعطاف ہو جاتا ہے ایک دور کے فاصلے سے دیکھنے والے شخص کو اس شے کا الٹا عکس دکھائی دیتا ہے اور جیسے ش? کے قریب پانی کا تالاب ہے جس کی وجہ سے مشاہدہ کو نوری وہم میں مبتلا کر دیتی ہے یہ مظہر سراب کہلاتا ہے۔

عدسے کی طاقت:

بصارت کی درستگی کے لیے استعمال ہونے والے عدسے کے(f) کو عدسے کی طاقت کے اظہار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے
تعریف:کسی عدسے کی طاقت سے مراد ماسکی طول کا مقلوب ہوتا ہے جب کہ ماسکی طول  میٹروں میں ناپا گیا ہو عدسے کی طاقت کو ڈاپٹر  (Diapter)   'D'کے اکائی میں ظاہر کرتے ہیں۔
P  (+) مثبت اگر محدب عدسہ استعمال کیا جائے۔
P(-)منفی اگر مقعر عدسہ کا استعمال کیا جائے۔
انتشار نور:  جب نور کی سفید شعاع کو منشور سے گزارا جاتا ہے تو یہ منتشر ہوکر مختلف رنگوں میں بٹ جاتی ہے نور کا اس مختلف رنگوں میں بٹ جانا انتشار نور کہلاتا ہے۔

نوٹ:والٹ رنگ کے لئے انحراف ذیادہ ہوتا ہے

قوس قزاحRainbow:

قوس قزاح فضاء میں پانی کے قطروں کے ذریعہ سورج کی روشنی کے انتشارکی ایک مثال ہے۔یہ ایک ایسا مظہر ہے جو  بارش کے کروی قطروں کے ذریعہ سورج کی روشنی کے انتشار،انعطاف اور انعکاس کے مجموعی اثرات کی وجہ سے رونما ہوتی ہے۔     سورج کی روشنی جب بارش کے قطرے میں داخل ہوتی ہے تو پہلے منعطف ہوتی ہے جسکی وجہ سے سفید روشنی کے مختلف طول موج (رنگ) علیحدہ ہو جاتا ہے۔اسکے بعد شعاع کے یہ جز پانی سے ٹکراتے ہیں اگر منعطف شعاع اور قطرے کی سطح پر عمود کے درمیان زاویہ،زاویہ فاصل سے بڑا ہوتا تو ان شعاعوں کا مکمل اندرونی انعطاف ہوتا ہے۔منعکس روشنی جب  قطرے سے باہر آتی ہے تو دوبارہ منعطف ہو جاتی ہے۔اسلیی? مشاہد ایک ایسی قوس قزاح کو دیکھتا ہے جس میں لال رنگ سب سے اوپر اورvioletرنگ سب سے نیچے دیکھتا ہے زمیں سے مشاہد کو یہ نیم کروی دیکھائی دیتا ہے۔

  سوال:     غروب آفتاب کے وقت سورج سرخ(لال)دیکھائی دیتا ہے کیوں؟

  جب سورج کی روشنی کرہ فضای? سی گزرتی ہے تو کرہ فضائی کے ذرات کے ذریعہ منتشر ہوتی ہے۔چھوٹے طول موج کی روشنی بڑیطول موج کی روشنی کے مقابلے میں ذیادہ منتشر ہوتی ہے۔یعنی انتشار کی مقدار طول موج کی چھوٹی قوت کے بالعکس متناسب ہوتی ہے۔
انتشارα 1/x^4
اسلئے آسمان میں نیلا رنگ  سب سے حاوی رہتا ہے کیون کہ نیلے رنگ کے طول موج سرخ رنگ سے کم ہوتی ہے اس لئے یہ ذیادہ منتشر ہوتی ہے۔
            غروب آفتاب اورطلوع آفتاب کے وقت سورج کی شعاعوں کو فضاء میں ذیادہ فاصلہ  طئے کرنا پڑتا ہے اسلئے تین اور دوسری چھوٹی طول موج کی شعاعوں کا ذیادہ تر انتشار(بکھراؤ)سے غائب ہو جاتا ہے۔اس لئے سب سے کم انتشار کرنے والی لال روشنی ہمارے آنکھ تک  پہنچتی ہےاس لئے  یہ سر خ  دیکھائی دیتا ہے۔

آنکھEye  :

آنکھ بطور ایک عدسے کا کام کرتی ہے جسکا ماسکی طول تقریباً2.5cm ہوتا ہے۔یہ عدسہ محدب ہوتا ہے اور خیال کو Retinaپر مرکوز کرنے میں مدد دیتا ہے آنکھ کا حصہ شعاعوں کو مرکوز کرنے کے لیے خود بخود اپنے آپ میں ترتیب پاتا ہے جب آنکھ کا عدسہ اپنے آپ ترتیب پانے کے قابل نہ رہے تو بصارت کی خرابیاں پیدا  ہوتی ہے۔
 یہ خرابیاں دو قسم کی ہیں۔    (i  مایوپیا  Myopia(قریب بینی)    (iiہائیپرمٹروپیا Hyper metropia(دور بینی)
 مایوپیا: مایوپیا سے متاثرہ شخص قریب کی چیزوں کو دیکھ سکتا ہے لیکن دور کی چیزیں غیر واضح دکھائی دیتی ہے اس لئے کہ آنکھ کا عدسہ خیال کو Retinaکے سامنے بناتا ہے نہ کہRetina پر۔   اس کمی کو دور کرنے کے لیے ہم آنکھ اور ش? کے درمیان ایک مناسب  مقعر عدسہ کو استعمال کر کے خیال کو Retina پر ترتیب دے سکتے ہیں۔

ہائپر میٹرو پیا:اس بیماری سے متاثرہ شخص دور کی چیزوں کو واضح دیکھ سکتا ہے لیکن غریب کی چیزیں غیر واضح دکھائی دیتی ہے اس لیے کہ آنکھ کا عدسہ خیال کو Retina کے پیچھے بناتا ہے نہ کہRetina پر۔ اس کمی کو دور کرنے کے لئے آنکھ اور شئے کے درمیان ایک مناسب محدب عدسے کو استعمال کرکے خیال کو Retina پرترتیب دے سکتے ہیں۔

نوٹ:-
بصارت کا ایک اور عام نقص ابہامیت (Astigmatism)کہلاتا ہے یہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب عدسہ  کی شکل کروی نہیں ہوتی۔
اگر ایسا شخص جس کے آنکھ کے عدسے میں یہ نقص  ہو تو ایک تار کی جالی کے خطوط کو دیکھتا ہے تو ایک سمت میں خطوط اچھی طرح فوکس ہوتے ہیں کہ دوسری سمت میں خطوط میں فوکس ٹیڑھے نظر آتے ہیں۔ ابہامیت کی اصلاح کے لئے ایک مناسب  خمی نصف قطر(Curved radius) کا استوانی عدسہ کا استعمال کیا جاتا ہے جس کا محور مناسب سمت میں ہو۔ یہ نقص خریب بینی اور دور بینی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔


سوال: منشور کے انعطاف نما کی تخمین اقل ترین زاویہ انحراف کے طریقے سے معلوم کیجئے؟       یا    منشور کا ضابطہ اخذ کرو؟

 فرض کرو کےABC ایک شیشے کا مثلثی منشور ہے جس کا انعطاف نما اور منشور کا زاویہA ہے فرض کرو کے AB اور AC  دو انعطافی سطحیں ہیں۔PQ شعاع وقوع اور PRشعاع انعطاف ہے۔ ان دونوں کے درمیان بننے والا زاویہ، زاویہ انحراف'D' کہلاتا ہے۔  مان لوں کہ
 = i1   زاویہ وقوع
= r1    انعطافی زاویہ
 = i2   اخراجی زاویہ
= r2     نقطہ R پر انعطافی زاویہ
شعاع وقوع سطحABسے گزر کر سطح ACپر پڑتی ہے اور راستہ RSسے خارج ہوتی ہے۔
شکل سے مثلث  QRT  سے
اقل ترین زاویہ انحراف:-زاویہ وقوع   کو   -محور پر زاویہ انحراف'D' کو  - محور پر لیا جاتا ہے ہے.گراف سے  زاویہ انحراف اقل ترین قیمت تک پہنچنے کے بعد پھر سے اس میں اضافہ ہونے لگتا ہے اس اقل ترین زاویہ کو اقل ترین زاویہ انحراف کہتے ہیں۔ گراف سے ہر ایک زاویہ انحراف کے لیے دو زاویہ وقوع  ہوتے ہیں زاویہ انحراف 'D' دو زاویہ وقوع  کے لیے مساوی ہوگا۔جیسے جیسے زاویہ انحراف کم ہوگا کی قیمتیں  ایک دوسرے کے قریب آتی ہیں اور اقل ترین انحراف پر قیمتیں مساوی ہو جاتی ہیں۔
ثابت کرو کہ ماسکہ کا طول کا دوگانہ نصف قطر انحناء ہوتا ہوتا ہے؟
فرض کرو کے ایک شعاعAB محور اصلی کے متوازی ہے جو آئینے کے نقطہ 'B'پر وقوع پذیر ہے یہ شعاع BF کے راستے سے منعکس ہوتی ہے اور خط'CB' آئینہ پر ایک عمود ہے۔
 مان لو کہ زاویہ 'o' وقوع ہے تب
 سادہ خوردبینSimple Micro Scope :
اگر شخص کو محدب عدسے کے ماسکی طول سے کم فاصلے پر رکھے تو اس کا مجازی خیال اقل ترین مرء فاصلے پر بنتا ہے اس طرح کے عدسوں کو سادہ خوردبین یا تکبیریں شیشہ یا پڑھنے کا عدسہ کہتے ہیں۔
اصول:چھوٹے ماسکی طول کا محدب عدسی آنکھ کے بہت قریب قریبی نقطہ پر تینوں کا بہت بڑا اور مجازی خیال کو حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو سادہ خوردبین کہتے ہیں۔
بناوٹ اور کام: ایک دائروی دھاتی فریم میں چھوٹے ماسکی طول کے محدب عدسے کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ جس کو ایک Handleلگی ہوتی ہے محدب عدسہ مجازی،سیدھا اور بڑا خیال اس وقت بناتا ہے جبکہ یہ شخص  ماسکہ اور مناظر مرکز کے درمیان میں رکھا گیا ہو۔ خیال عدسے کے اس جانب بنے گا جس جانب شخص ہوگا۔ اس کو دیکھنا ہو تو آنکھ عدسہ کے دوسری جانب قریب لا کر دیکھا جا سکتا ہے۔
 تکبیریں طاقت: خیال کا آنکھ پر بننے والا زاویہ اور شخص کا آنکھ پر بننے والا زاویہ کی نسبت کو تکبیریں طاقت کہتے ہیں.
 فرض کرو کے   اور   شخص خیال کے آنکھ پر بننے والے زاویہ ہے تب
تکبیری طاقت  m=β/α

 آئینہ کی مساوات اور خیال کے فاصلے کی پیمائش:
فرض کرو کے ایک شخص ABکو مقعر آئینہ کے محور اصلی پر مرکز انہیں انحناء کے بعد رکھا گیا ہے۔ ایک متوازی شعاع'AD' آئینہ کے نقطہ 'D'پر وقوع  ہوکر انعکاس کے بعد نک نقطہ 'F'سے گزرتی ہے ایک دوسری شعاع AEمرکز انحناء 'C'سے گزر کر دوبارہ اسی راستے پر منعکس ہوتی ہے نور کی یہ دو شعاعیں نقطے'A' پر ملتی ہیں اس لئےF اور Cکے درمیان ABکا حقیقی الٹا اور چھوٹا خیال A'B'بنتا ہے۔
شکل سے DPF  اورA'B'F'  ایک جیسے مثلث ہیں۔
ٰ           یہ مساوات آئینہ کی مساوات کہلاتی ہے۔
           جہاں =uپر آئینہ سے شحص کا فاصلہ
=v                آئینہ سے خیال کا فاصلہ
=f                ماسکی طول
ایک پتلے دوہرے محدب عدسے کی مساوات اخذ کرو یا عدسہ ساز کی مساوات کیاخز کرو؟
ایک محدب عدسہ دو کروی انعطافی سطحوں پر مشتمل ہوتا ہے جس کے نصف قطر انحناء  اور  اس کا انعطاف نما ہوتا ہے۔
.2 قطب مرکز انحناء  اور نوری مرکز ہوتا ہے۔
.3مان لو کہ  ایک نقطی شخص  عدسہ کے محور اصلی پر ہے اور   اسکا حقیقی خیال ہے۔
              اگر           
                                          
4چونکہ انعطاف لطیف واسطہ سے کثیف واسطے میں ہے اسلی?ے:
5انعطاف شدہ شعاع دوبارہ انعطاف کرتی ہے اور شخص  کا آخری خیال   حقیقی حاصل ہوتا ہے۔
6دوسری سطح پر انعطاف کی وجہ سے   ایک مجازیی خیال ہے۔جسکا حقیقی خیال  ہے۔
           

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے